Sad Poetry

وقت اپنی روانی میں دھلتا رہا،
میں تنہا تھا تنہا ہی چلتا رہا،
کبھی ہنستا تھا اپنی نصیبوں پائی،
کبی اندر ہی اندر میں جلتا رہا،
کہیں شکوے ملی سے کہیں ٹھوکرین،
چھوٹی ایسی لگن کے سنبھلتا رہا مائی،
ہم کو پانی کی خاطر سے سب کچھ کیا،
“دوست”
بس وہی سنگدل تھا جو راستی بدلتا رہا،

You Might Like This

Leave a Reply